اتوار 21 دسمبر 2025 - 11:42
یہودی عالم کی صہیونیت سے لاتعلقی، اسرائیل چھوڑنے کی اپیل

حوزہ/ یہودی مذہبی رہنما اور صہیونیت مخالف تنظیم نٹوری کارٹا (Neturei Karta) سے وابستہ یہودی عالم ڈیویڈ فیلڈمین نے فلسطین میں جاری مظالم کو یہودیت کے سراسر منافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نہ تو تمام یہودیوں کا نمائندہ ہے اور نہ ہی یہودی مذہب کی ترجمانی کرتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یہودی مذہبی رہنما اور صہیونیت مخالف تنظیم نٹوری کارٹا (Neturei Karta) سے وابستہ یہودی عالم ڈیویڈ فیلڈمین نے فلسطین میں جاری مظالم کو یہودیت کے سراسر منافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نہ تو تمام یہودیوں کا نمائندہ ہے اور نہ ہی یہودی مذہب کی ترجمانی کرتا ہے۔ انہوں نے نوجوان یہودیوں سے اپیل کی کہ وہ اسرائیل چھوڑ دیں، کیونکہ موجودہ صہیونی نظام نہ صرف فلسطینیوں بلکہ خود یہودیوں کے لیے بھی شدید خطرات کا باعث بن چکا ہے۔

عربی 21 کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں اس یہودی عالم نے واضح کیا کہ یہودیت ایک خالص مذہب ہے جس کی بنیاد اللہ پر ایمان اور اس کے احکامات کی پیروی پر ہے، جب کہ صہیونیت ایک سیاسی نظریہ ہے جس کا دینِ یہود سے کوئی تعلق نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام کے خلاف قتل، لوٹ مار اور ظلم نہ صرف بین الاقوامی قوانین بلکہ خود یہودی تعلیمات کی بھی صریح خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صہیونیت کے نام پر ہونے والے جرائم پوری دنیا میں یہودیوں کے لیے نفرت، عدم تحفظ اور خطرات کو بڑھا رہے ہیں۔ اسرائیل یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ تمام یہودیوں کی نمائندگی کرتا ہے، حالانکہ دنیا بھر میں بڑی تعداد میں یہودی اس ریاست اور اس کے جرائم کے خلاف ہیں۔ فیلڈمین کے مطابق، ضمیر رکھنے والے تمام انسانوں کو اس نسل کشی کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے جو برسوں سے جاری ہے۔

خاخام فیلڈمین نے اسرائیلی فوج میں مذہبی یہودی نوجوانوں کی جبری بھرتی پر بھی تنقید کی اور بتایا کہ بہت سے نوجوان فوجی خدمت سے انکار کرتے ہیں کیونکہ وہ ان مظالم میں شریک نہیں ہونا چاہتے۔ ایسے نوجوانوں کو مجرم قرار دیا جاتا ہے اور بعض کو ملک چھوڑنے تک کی اجازت نہیں دی جاتی۔

غزہ اور فلسطین کی مجموعی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ بحران کی جڑ صہیونی قبضہ ہے، جو ایک صدی قبل شروع ہوا۔ جب تک اصل مسئلے یعنی قبضے کا خاتمہ نہیں ہوتا، تشدد کا یہ سلسلہ ختم نہیں ہوگا۔

دو ریاستی حل کے حوالے سے فیلڈمین نے کہا کہ وہ فلسطینیوں کو ان کے حقوق کی واپسی کے حامی ہیں، لیکن صہیونی اداروں کے تسلط کو کسی صورت قبول نہیں کرتے۔ ان کے بقول، اصل حل یہ ہے کہ صہیونی قبضے کا مکمل خاتمہ ہو، تمام مہاجرین کو واپسی کا حق ملے اور فلسطینی خود اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں۔

انہوں نے اس خیال کی بھی حمایت کی کہ فلسطین میں غیر یہودی، حتیٰ کہ اسلامی حکومت بھی، یہودیوں کے لیے موجودہ صہیونی نظام سے کہیں زیادہ محفوظ اور منصفانہ ہو سکتی ہے، جیسا کہ تاریخ میں اس کی مثالیں موجود ہیں۔

آخر میں فیلڈمین نے عرب ممالک کی جانب سے اسرائیل سے تعلقات کی بحالی اور امریکہ کی غیر مشروط حمایت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے عالمی رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ صہیونی پروپیگنڈے سے بالاتر ہو کر انسانیت اور انصاف کا ساتھ دیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha